پاکستانی جموں کشمیر : حکومتی سرپرستی میں دریائے جہلم اور نیلم شدید آلودگی سے متاثر

مظفرآباد/کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں دریا صاف رکھنے کے سرکاری دعوئوں کے برعکس سرکاری ادارے خود ہی آبی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ پی ایچ ای ڈی کی جانب سے مسلسل گدلہ اور آلودہ پانی دریائے جہلم میں چھوڑا جا رہا ہے جس کے باعث آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

شہریوں کے مطابق دریا کے کناروں پر برسوں سے جاری اس عمل نے نہ صرف دریا کے پانی کی شفافیت کو متاثر کیا ہے بلکہ مچھلیوں اور دیگر آبی جانداروں کی بقا بھی خطرے میں ڈال دی ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی کے مسلسل اخراج سے دریا کے قدرتی نظام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے جو مستقبل میں بڑے ماحولیاتی بحران کا سبب بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ بلدیہ مظفرآباد کی جانب سے دریائے نیلم اور جہلم کو عرصہ دراز سے ڈمپنگ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہر کا ٹھوس کچرا اور گندا پانی دونوں دریاوں میں بہایا جا رہا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت ماحولیاتی تحفظ کے نعرے تو لگاتی ہے مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آلودگی میں اضافہ موسمی و ماحولیاتی تبدیلیوں کو مزید شدت دے گا، جس کے اثرات شہری زندگی، ماحول اور دریاوں کے قدرتی حسن پر براہِ راست پڑیں گے۔

مظفرآباد کے شہریوں اور ماحولیاتی تنظیموں نے حکومت سے بھرپور مطالبہ کیا ہے کہ دریاوں کو گندگی کا ڈسپوزل پوائنٹ بنانے کا عمل فوری روکا جائے، پی ایچ ای ڈی کے نظام کی شفاف تحقیقات ہوں اور جدید سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس قائم کیے جائیں تاکہ دریاوں کی بقا اور شہریوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

Share this content: