کشمیر میں مستحکم حکمرانی کی بحالی ناگزیر ہے،عوامی ایکشن کمیٹی کا اعتراضی خط میں موقف

مظفرآباد/ کاشگل نیوز

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت پاکستان، حکومتِ آزاد کشمیر اور جے کے جے اے اے سی کے درمیان طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد میں تاخیر کے خلاف باقاعدہ اعتراضی خط وزیرِاعظم سیکرٹریٹ میں جمع کروا دیا ہے۔

اعتراضی خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال، خصوصاً تحریکِ عدم اعتماد کے بعد، آزاد جموں و کشمیر میں مستحکم حکمرانی کی بحالی ناگزیر ہے۔ خط میں وزیرِاعظم کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو انہوں نے 17 نومبر 2025 کو آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں دیا تھا، جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ:

"عوامی ایکشن کمیٹی ایک حقیقت ہے”
اور حکومتِ پاکستان، حکومتِ آزاد کشمیر اور جے کے جے اے اے سی کے درمیان کیے گئے وعدوں کی پابندی لازم ہے۔

خط میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے 03 اکتوبر 2025 کے بیان (298/2025) کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں آزاد کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ، پرامن احتجاج کے حق اور سماجی و معاشی ترقی کے فروغ کو پاکستان کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری قرار دیا گیا تھا۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ وزیرِاعظم پاکستان ان معاہدوں کے ایک اہم دستخط کنندہ اور سہولت کار ہیں، اس لیے ان کے دفتر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تحریری یقین دہانیوں کو عملی نفاذ میں تبدیل کرائیں۔

کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ معاہدے پر فوری عملدرآمد کیا جائے اور تاخیر کے اسباب سے متعلق شفاف وضاحت پیش کی جائے۔

Share this content: