گلگت(نمائندہ کاشگل نیوز)
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبا نے دیامر ڈیم کے متاثرین اور چلاس میں جاری دھرنے کے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا۔
طلبا نے دیامر ڈیم کو گلگت بلتستان کا سب سے بڑا اور اجتماعی مسلہ قرار دیتے ہوے حکومت پاکستان اور حکمران اشرافیہ کا بغیر معاہدے اور متاثرین کے ساتھ مسلسل ناانصافی کرتے ہوے دیامر ڈیم کی تعمیر کو متنازع گلگت بلتستان کے فطری دولت پر قبضہ قرار دیا۔
مظاہرے سے پہلے ” دیامر ڈیم اور لینڈ ریفارمز بل 77 سالہ پاکستان کا متنازعہ گلگت بلتستان پر مسلط نوآبادیاتی نظام کے تناظر میں ” کے موضوع پر ایک اسٹڈی سرکلر کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بغیر معاہدےکے دیامر ڈیم کی تعمیر کو دیامر کے عوام کی بیدخلی، ماحولیاتی تباہی، متنازعہ گلگت بلتستان میں غیر آیٰینی مداخلت اور گلگت بلتستان کے وسایل پر قبضہ قرار دیا گیا۔
اور متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ متاثرین دیامر کے تمام مطالبات فوری منظور کیے جایں اور گلگت بلتستان کو پانی کا ذخیرہ کرنے کی رایلٹی، بجلی کی آمدنی حصہ، 1000 میگاواٹ بجلی گلگت بلتستان کو فراہم کرنے اور 90 سال بعد دیامر ڈیم گلگت بلتستان کے حوالے کرنے کے لیے از سر نو معاہدے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
طلبا نے دیامر کے عوام، کو ان کی جدوجہد اور گلگت بلتستان کو متحد کرنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔