ورکر سروجیہ انقلابی پارٹی جموں کشمیر کے رہنما سجاد افضل نے بلوچستان میں حالیہ حالات کے حوالے سے کہا ہے کہ جب کسی سرزمین کے رہنے والوں کو بے توقیر کیا جائے گا تو اس کے نتائج بدترین آئیں گے۔
ا نہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کے حوالے سے کہا کہ یہ تو نہتی تھی یہ بلوچستان کے ان خاندانوں کو لے کر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آئی تھی جن کے پیارے ریاست نے غائب کر لیے تھے۔ یہ لوگ اپنے گمشدہ پیاروں کی تصویریں اٹھائے ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے ہفتوں بیٹھے رہے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ہمیں بتاؤ انہیں مار دیا گیا ہے یا ابھی زندہ ہیں ؟
ان کا مطالبہ تھا کہ اگر ہمارے پیاروں سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو انہیں عدالتوں میں لاکر ان کا ٹرائل کرو، یہ ریاست سے صرف زندگی کی بھیک مانگ رہے تھے۔اور ریاست نے انہیں رسوا اور مایوس کر کے وآپس بلوچستان بھیج دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ان کا تاریخ ساز استقبال کرکے ریاست پیغام دیا تھا کہ یہ نہتی لڑکیاں ہماری ریڈ لائن ہیں۔ ریاست کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوئی کہ طاقتیں سب تمہاری ہیں، تمہیں بلوچ نہیں ،بلوچستان چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھو جب کسی سرزمین کے رہنے والوں کو یوں بے توقیر کیا جائے گا تو اس کے نتائج بدترین آئیں گے ، عوام کو تیرو تفنگ سے فتح کرنا ممکن نہیں ہے،ریاست نے تاریخ سے کچھ بھی نہیں سیکھا ہے ۔ شاید اب ریاست کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں بچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بلوچ دوست سے میں نے خیریت دریافت کی تو اس نے کہا کہ آج کی تاریخ میں ہم پاکستان میں ہی ہیں کل کا کچھ پتہ نہیں ہے۔