پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور ممکنہ جنگی صورتحال کے خدشات کے پیش نظر لائن آف کنٹرول پر بنکر میں ہسپتال قائم کر دیا گیا تاکہ گولہ باری اور فائرنگ کے صورت میں زخمیوں کی زندگیاں محفوظ رکھی جا سکیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے چکوٹھی کا بازار انڈین فوجی مورچوں کے بالکل سامنے ہے اور ماضی میں یہ بازار گولہ باری اور فائرنگ کا نشانہ بنتا رہا ہے۔
چکوٹھی اور اس سے ملحقہ علاقوں کی ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کو پاکستان اورانڈیا کی کشیدہ صورتحال میں گولہ باری اور فائرنگ کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر محکمہ صحت عامہ نے نظر بنکر میں ہسپتال قائم کیا ہے تاکہ گولہ باری اور فائرنگ کے دوران انسانی زندگیاں بچائی اور زخمیوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
بنکر میں قائم ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کیلئے ضروری سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ محکمہ صحت اس ہسپتال کو آئندہ چند دنوں میں مزید بہتر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ علاقوں میں ایمبولینسز اور ادویات ذخیرہ کرنا بھی شروع کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
اس حملے کے بعد سے انڈیا کی جانب سے پہلے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور اور پھر دونوں مُلکوں کے درمیان اٹاری واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا اعلان سامنے آیا۔
پھر اسی کے ساتھ ساتھ انڈیا کی جانب سے وہاں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا کہا گیا اور دونوں ممالک میں سفارت کاروں کی موجودگی بھی متاثر ہوئی۔
اس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے انڈیا سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا گیا، اور پھر انڈیا کی جانب سے بھی ایسا ہی کیا گیا۔
Post Comment