سکردو(نمائندہ کاشگِل نیوز)
بلتستان کے دور دراز گائوں ھوشے میں پوری کمیونٹی نے متحد ہو کر ایک تاریخی احتجاج ریکارڈ کروایا۔
یہ احتجاج اس وقت کیا گیا جب حکومت کی جانب سے ایک نامعلوم سروے ٹیم علاقے میں ممکنہ معدنیات کی تلاش اور کان کنی کی سرگرمیوں کے لیے آنے والے تھے۔
گاؤں کے تمام مرد، خواتین اور نوجوان اپنے چراگاہوں، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
احتجاج سے خطاب کے دوران مقررین نے کہا کہ ھوشے گاؤں سنٹرل قراقرم نیشنل پارک (CKNP) کا حصہ ہے، جہاں اس قسم کی سرگرمیاں پارک کے قوانین اور ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ مزید برآں،ھوشے 1993 سے ایک تسلیم شدہ کنزرویشن ایریا ہے، جہاں ہم مقامی لوگ اپنی جنگلی حیات، جنگلات اور قدرتی چراگاہوں کی حفاظت کرتے چلے آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی سرگرمیاں نہ صرف ہماری مقامی حیاتِ جنگلی اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ گلیشیئرز کے بالکل قریب (صرف 1 کلومیٹر کے فاصلے پر) واقع اس علاقے میں ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کل آج ھوشے کے عوام نے یک زبان ہو کر ایسی کسی بھی ممکنہ کان کنی یا معدنیات کی تلاش کی سرگرمی کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان سرگرمیوں کو فوری طور پر روکا جائے۔ بصورت دیگر مقامی کمیونٹی اپنے چراگاہوں، جنگلات اور پہاڑوں کے تحفظ کے لیے اپنے حق کا استعمال کرے گی۔
Post Comment