کاشگل نیوز رپورٹ
گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے قومی سوال پر قومی جرگہ کے اعلان کے بعد پاکستان فوج ایک ہفتہ سے کریک ڈاؤن شروع کر چکی ہے جس میں گزشتہ چار روز قبل عوامی ایکشن کمیٹی کے لیڈران چیئرمین احسان ایڈوکیٹ،محبوب ولی،مسعود الرحمان،اصغر شاہ، وحید کو گرفتار کیا گیاہے۔
اس کے بعد دیگر لیڈران اور عوام نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا،جو وسعت پاتے ہوئے پورے گلگت بلتستان میں پھیل گئی تو اس کے بعد پاکستانی فورسز نے سیکنڈ لیڈر شپ شبیر مایار کو گھر میں سخت نظر بند کرنے کے ساتھ فدا حسین،شبیر نادر شاہی سمیت 20 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا۔
کاشگل نیوزکے گلگت بلتستان کے نمائندہ نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں مزید گرفتاریاں ہونے کے ساتھ اس وقت سو سے زائد افراد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جو برائے راست اسلام آباد کی حکومت کے ذریعے اپنی مقامی نمائندوں اور پولیس کے ذریعے درج کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی جرگہ23 اور24 مئی کو ہونے والا تھا۔جسے ناکام اور ختم کرنے کے لیے پاکستانی فورسز نے کریک ڈاؤن شروع کیا۔
قومی جرگے کا مقصد اپنی قومی سوال کے لیے تھاکہ گلگت بلتستان کے زمینوں، پہاڑوں،معدنیات، قدرتی وسائل، چراہ گاہوں کی حفاظت اور قومی شناخت و عوامی حقوق کے سوال کو اس جرگے میں عوام کے سامنے رکھا جائے۔
واضح رہے کہ ابھی تک آج18 مئی کو بھی گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں رات گئے تا حال مقامی پولیس اور سول لباس میں خفیہ اداروں کے کارندوں نے پچاس سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے ہیں اور سلسلہ جاری ہے،جب کہ مختلف گاؤں و شہروں میں احتجاج کے ساتھ خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور پولیس کی گشت کے ساتھ چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کاشگل نیوز کے نمائندے کا ایک سینئر روپوش سیاسی رہنما سے اس حوالے بات ہوئی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کے خلاف بندوق نہیں اُٹھائی ہے۔ہم قومی سوال کو عوام کے سامنے لانا چاہتے ہیں،پاکستان اور چین گلگت بلتستان کو ہڑپنے کی جو گیم رچا رہے ہیں،اس سوال کو عوام کے سامنے رکھنا ہے۔جس کی وجہ سے پاکستانی فورسز نے اپنی نام نہاد گلگت کی حکومت کے ذریعے اس کریک ڈاؤن کو شروع کیا۔
روپوش رہنماؤں کے مطابق پاکستان چین کا قرض دار ہے اور گلگت بلتستان سی پیک اکنامک کور یڈور کا حصہ ہے، جس پہ ہمارے تحفظات ہیں جو مستقبل میں نہ صرف گلگت کی معدنیات کے لوٹ مار کا ذریعہ ہونگے بلکہ یہاں چین اور پاکستانی عوام کو شہریت دے کر اس زمین سے گلگت کے عوام کو بے خل اور تیسرے درجے کی شہریت میں بدلنے کی سازش ہے جو یقیناً قابل قبول نہیں ہے۔
عوامی سطح پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے قائدین کو گرفتار کرنا ایک فوجی عمل ہے۔ ہم اس ظالمانہ اقدام کی سخت سے سخت مذمت کرتے رہیں گے اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ مقبوضہ گلگت بلتستان کی عوام، سرزمین سمیت چرند اور پرند کے حقوق کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔
Post Comment