گلگت بلتستان میں پاکستانی فورسز،خفیہ اداروں اور مقامی کٹھ پتلی حکومت نے عوامی جدوجہد کرنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے انہیں شدیدریاستی جبر کا سامنا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے اسیررہنماؤں پر جیلوں میں تشدد کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق مین قائدین سمیت 7 رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی عدالت میں کیسز کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
جبکہ بزرگ رہنما احسان ایڈوکیٹ کو حراست میں شدیدکا نشانہ بنانے سے اس کی حالت تشویشناک ہوگئی جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کھرمنگ سے اطلاعات ہیں کہ قوم پرست رہنما شبیر مایار جن کو مقامی پولیس،فورسز اور خفیہ اداروں کی سخت نگرانی میں گھر میں نذر بند کیا گیا ہے،انکی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
کچھ کارکنوں اور رہنماؤں نے جن کی تعداد کافی تھی چار کو صرف 7 دنوں کوضمانت دے دی گئی ہے جو روپوش تھے۔
اس وقت اطلاعات کے مطابق سو سے زائد لوگوں پر ایف آئی آر درج ہیں۔
مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ چین اور پاکستان کی اشتراکیت سے گلگت کے عوام پر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے۔
گلگت بلتستان یونائیڈڈ موؤمنٹ سمیت دیگر اتحادی تنظیموں نے کہا ہے کہ گرفتاریوں سے حوصلہ کمزور نہیں ہونگے بلکہ ہم اپنی جہد اور قومی شناخت پر کبھی بھی قابض سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
Post Comment