مقبوضہ جموں کشمیر:آٹا دو یا راستہ دو


ھجیرہ بارڈر ایریا کے عوام گھروں سے نکل پڑۓ۔تیتری نوٹ بارڈر کی طرف مارچ کیا۔احتجاجی شرکا آٹا دو یا راستہ دو ، عوامی استحصال مردہ باد، مزاحمت زندہ باد جیسے فلک شگاف نعرۓ لگاتے ہوۓ مدار پور میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر گٸے۔
مقررین کا موقف تھا کہ بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں آخری حدوں کو چھو رہی ہیں۔جہاں عوام کے لیے دو وقت کا کھانا مشکل ہو گیا ہے،تعلیم،صحت اور روزگار تو بہت دور کی بات ہے حکمران عوام سے دو وقت کا نوالہ چھین رہے ہیں۔مظفرآباد میں بیٹھے حکمران اسلام آباد کے حکمرانوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔
ہمیں باعزت سستا آٹا اور اشیا خوردونوش اگر نہیں دی جاتی تو پھر تیتری نوٹ سے جموں کا بارڈر کھول دیں تا کہ ہم ریاست کی دوسری طرف تجارت کر سکیں اور اپنے بچوں کو دو وقت کا با عزت کھانا کھلا سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے