تمباکو مافیا کے خلاف ریاستی حکومت کے سخت اقدامات کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی

کاشگل نیوز خصوصی اسٹوری

پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق ٹوبیکو انڈسٹری کے حوالے سے سخت فیصلے اور کئی بڑے دعوے کر چکے ہیں کہ آزاد کشمیر میں ٹیکس کی چوری کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی،لیکن تاحال انکے بیانات اور حقیقت ایک دوسرے سے مماثلت نہیں کھاتیں۔

پرسوں شب پولیس چیک پوسٹ کوہالہ پر پولیس کی جانب سے ایک ٹرک کو روکا گیا،ٹرک نمبر6561 LEI سے 200 کاٹن سگریٹ برآمد ہوئے،یہ سگریٹ بنا کسٹم ڈیوٹی کے آزاد کشمیر میں لائے جارہے تھے،جبکہ ان سگریٹس کی کمپیوٹرائزڈ انوائس بھی موجود نہیں تھی۔

کوہالہ چوکی پولیس سے اس ٹرک کو پرسوں رات گئے تھانہ چھتر کلاس پہنچا دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر کوہالہ چوکی پولیس کو ٹرک چھوڑنے کیلئے موقع پر 2 لاکھ کی آفر کی گئی تھی جسے قبول نہیں کیا گیا،ٹرک تھانہ چھتر سے آج بنا کسی قانونی کاروائی سگریٹوں سمیت واگزار کر دیا گیا ہے،ذرائع کے مطابق ٹرک کی واگزاری کے عوض ایک اچھی رقم ادا کی گئی ہے۔

آئی ٹی سی نے اس حوالے سے انچارج تھانہ چھتر شوکت جمیل سے رابطہ کیا،شوکت جمیل نے اس حوالے سے موقف دیتے ہوئے اس بات کا اقرار کیا کہ ٹرک میں غیر معروف برانڈ کے سگریٹ موجود تھے،انکا کہنا تھا کہ”کوہالہ پولیس نے ایک مشکوک ٹرک گزشتہ رات روکا تھا جسے تھانہ چھتر کلاس لے جایا گیا،ٹرک میں غیر معروف برانڈ کے سگریٹ موجود تھے،وہاں ہم نے ایکسائز انسپکٹر ڈار صاحب کو بلایا اور یہ سارا معاملہ انکے حوالے کیا،ایکسائز انسپکٹر نے اس سگریٹس کا جائزہ لینے کے بعد انہیں ٹرک کو جانے کا کہا جس پر ہم نے ٹرک کو چھوڑ دیا،اور ایکسائز انسپکٹر نے تحریری طور پر ہمیں لکھ کر دیا تو ٹرک چھوڑا گیا”

اس حوالے سے آئی ٹی سی نے ان لینڈ ریونیو کے ایک اہم ذمہ دار سے رابطہ کیا ہے اور ان سے دریافت کیا ہے کہ کیا اس طرح کوئی بھی ایسا سگریٹ جو غیر معروف برانڈ کا ہو اور بنا کسٹم ڈیوٹی کے آزاد کشمیر میں داخل کیا جائے اور ان سگریٹس کی مصدقہ کمپیوٹرڈائز قابل قبول انوائس بھی موجود نا ہو کیا ایسے مال کو محکمہ ایکسائز کا کوئی افسر بنا کسی قانونی کاروائی کے واگزار کر سکتا ہے؟؟؟

اس پر انلینڈ روینیو کے اعلیٰ آفیسر نے موقف دیا کہ….

"بنیادی طور پر کسی بھی سگریٹس کے بڑے لیول پر ترسیل کیلئے بطور ثبوت کمپیوٹرائزڈ رسید/انوائس استعمال کی جاتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مال کہاں سے آیا یے اور کہاں جارہا ہے اور کیا اس کی کسٹم ڈیوٹی ادا ہوچکی ہے یا نہیں،لیکن گزشتہ رات پکڑے گئے سگریٹوں کے ٹرک کے پاس کوئی کمپیوٹرڈائز رسید موجود نہیں تھی،صرف ایک ہاتھ کی بنائی پرچی تھی جسے کوئی بھی بنا سکتا ہے،ہمارے ایکسائز انسپکٹر کا اس میں یہ کہنا ہیکہ مال پاکستان سے آزاد کشمیر آرہا تھا تو ملٹی برانڈ سگریٹس روزانہ آتے رہتے ہیں،تب ہم نے اسے چھوڑ دیا،لیکن میں انسپکٹر کی بات سے مطمئن نہیں ہوں،اور اسکی مزید تحقیقات کر رہا ہوں”

جموں  کشمیر کوہالہ پولیس کا سگریٹوں سے بھرا ٹرک پہلے پکڑنا،پھر تھانہ لیکر جانا،اور ایک روز کے بعد سگریٹوں سمیت بنا کسی قانونی کاروائی / FIR کے ٹرک چھوڑنا اور محکمہ انلینڈ روینیو کا گول مول جواب اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہیکہ اس ٹرک کو بنا کسی قانونی کاروائی کے واگزار کرنے میں محکمہ پولیس اور انلینڈ روینیو برابر کے شریک ہیں جسکے بدلے میں مبینہ طور پر 5 لاکھ روپے کی رشوت لی گئی ہے۔یہ سگریٹ مظفرآباد کچہری روڈ پر موجود ایک مشہور تمباکو سٹور پر ترسیل کیے گئے ہیں،تمباکو سٹور کے موقف کیلئے ان سے رابطہ کیا جارہا ہے تاہم انکا نمبر تاحال دستیاب نہیں ہوا۔